پیام دل

مولانا المعظّم حضرت شاہ مقصود صادق عنقا پیرِ طریقتِ اویسی

اُلوہی بصیرت زندگی کے سایوں کا مشاہدہ کرتی ہے، اور کسی روشن اور مستقل ستارے کی طرح بلا تاَمّل تیرے قلب میں چمکتی ہے۔ اپنے افکار کو قلب میں موجود سرچشمہَ حیاتی پر مرتکز کر اور اُنھیں انتشار سے بچا! جب یہ قائم اور پُرسکون ہو جائیں گے تو اُس وقت تیری زندگی کی حقیقت تجھ پر منکشف ہو جائے گی۔ اگر تیرے خیالات کمزور امور میں گم ہو گئے اور تیرے حواس کی کارگزاری غفلت کی نذر ہوگئی تو تیرا دل فرمانِ پروردگار سے مُنہ پھیر لے گا اور زندگی کے سنگلاخ راستے پر تیرے چلتے پاوَں شکستہ ہو جائیں گے۔

ہدایت دل و دماغ اور حواس و فطرت کے اتّحاد میں ہے اور نفوس کی گمراہی اِن چاروں میں انتشار و تضاد کے باعث ہے۔

اپنی توانائیوں کو یک جا کر اور اُنھیں اپنے قلب میں سرچشمہَ حیاتی پر مرتکز کر تا کہ تیری دریافتیں لا زوال ہو جائیں، اور تیرا وجود اعتدال سے زندگی بسر کرے اور ابدیت کو پہچان لے۔

جب تیرے حواس کی توانائیاں یک جا ہو کر تیرے خانہَ دل تک پہنچ جائیں اور واپسی کی خواہش ترک کردیں گی تو تُو خود کو دریافت کرلے گا۔ جب تیرا پیکر سرچشمہَ حیاتی سے پرورش پا لےگا تو اُس وقت تُو اپنی نورانی صورت دیکھ سکے گا۔ ہر پرندہ رات کے وقت اپنے آشیانے کے سمت پرواز کرتا ہے اور وہیں سکون پاتا ہے۔ تُو بھی اپنے حواس اور اعضا کی توانائیوں کو اپنے خانہَ دل تک پہنچا اور رات کے وقت اُنھیں یک جا اور پُر سکون رکھ اور اپنا پیکرِ نورانی ایک صورت میں ظاہر کر دے۔ اگر تیرے وجود کے عنصر میں روحِ جاوید دمک اُٹھے تو سمجھ کہ تُو احاطہَ مرگ سے باہر نکل جائے گا۔

دلوں کی بیداری روح اور وجود کی اعتدال کے ساتھ ہم آہنگی میں مضمر ہے۔

اپنے دل کے پودے میں ولایت کا قلم لگا، جس کا مظہر سرچشمہَ حیات میں ہے تا کہ عدالت کا شجر تیرے وجود میں بارآور اور پھل دار ہو کر تیری ہستی کا احاطہ کر لے