دل کی خلوت

"جس وقت کسی کے دل میں نور داخل ہوجاتا ہے تو دل کھُل جاتا ہے اور وسیع ہوجاتا ہے اور اِس کی علامات ہیں:خانۂ فریب (دنیا) سے دوری اور خانۂ جاوداں (آخرت) کی طرف لوٹنا۔"

رسولِ اکرم حضرت محمّد(ص)

دلیل الموحّدین، زبدۃ العارفین، مولانا میر قطب الدّین محمّد عنقا پیرِ طریقتِ اویسی نے "ارشادنامہ" میں فرمایا ہے:

"باطنی قوّتوں کی نشوونما اور تکمیل اور تخلیق کے پوشیدہ اَسرار کو سمجھ لینا، فطرت کے رموز کا انکشاف اور اہلِ باطن کی اصطلاح میں عزلت اور گوشہ نشینی یہ نہیں ہے کہ تن پرور دشمن کاہلی اختیار کرکے معاشرے پر بوجھ بنتے ہوئے، بے کاری، مفت خواری اور گدائی اختیار کرکے سادہ لوحوں کے لیے شبہات پیدا کریں، بلکہ اِس کے برعکس روح کی تقویت، فکر کے تمرکز اور نفس پر قابو پانے کا فائدہ یہ ہے کہ انسان ایک ایسے وجود کا حامل قرار پائے جو تن پروروں سے زیادہ مفید اور زیادہ مؤثر ثابت ہو، ناتواں معاشرے کے لیے خدمت گزار اور ہر جان دار کے لیے بلامعاوضہ بھلائی کے آثار کا مرکز قرار پائے۔ اور اپنے ارضِ وجود کو، جس کے باطن میں زمین کی مانند پانی اور معدنیات فطری طور پر موجود اور پوشیدہ ہیں، استعمال میں لا کر اُس میں موجود گراں قدر جواہر نکال کر اپنی جنس کے افراد کی دسترس میں رکھے۔

عزلت اور گوشہ نشینی عبارت ہے بے ہودہ میل ملاپ کی روک تھام اور معاشرے میں انفرادیت، یعنی دل کے گوشے میں تنہائی اختیار کرنے سے۔

مخلوقات میں رہتے ہوئے اُن کی برائیوں میں اُن کا ساتھ نہ دے۔ اہلِ عرفان اِس حالت کو 'جمع میں تفریق' کہتے ہیں۔ اِس کا الٹ 'تفریق میں جمع' ہے، یعنی کوئی فرد کسی خلوت میں بیٹھا ہے اور اچھے یا برے ہزاروں مطالب کی سوچ میں غرق ہے۔ ایسے شخص کو گوشہ نشیں نہیں کہتے۔"

نفس کی تادیب اور اُس کی ریاضت کے لیے عارفِ کامل، شیخ المشائخ حضرت سیّد محمّد مومن سبزواری نے فرمایا ہے:

"نفسِ حیوانی کو کسی سواری کی مانند سمجھو جو انسانی روح کی حامل ہے۔ اُسے سلوک و ریاضت پر حکمت کے تازیانے سے چلاؤ تاکہ وہ راہ کی مسافت طے کرنے سے رک نہ جائے اور روحِ انسانی کو مقصدِ حق تک پہنچا دے۔ اگر اُسے ابتدا ہی سے مشقّت کے ساتھ ریاضت میں مشغول رکھیں تو معمولی سے عارضے کی بِنا پر بھی اُس کے پاؤں اکھڑ جائیں گے اور وہ راہِ سلوک پر چلنے سے رک جائے گا۔ پس اُس کے ساتھ نرمی اور مدارات سے کام لو تاکہ سلطانِ عشق کشورِ دل پر چھا جائے۔ اُس وقت وہ جو بھی کہے گا، اُس کا حکم چلے گا۔"

حدیثِ قدسی


اے بنی آدم! اُن نعمتوں کو یاد کرو جو ہم نے تمھیں عطا کی ہیں۔

جیسا کہ تم دلیل کے بغیر راہ کی ہدایت نہیں پاسکتے،

اِسی طرح علم کے بغیر بہشت کے راستے کی ہدایت نہیں ہوسکتی،

اِسی طرح رنج و تکلیف اٹھائے بغیر تم مال جمع نہیں کرسکتے،

اِسی طرح عبادات پر صبر و استقامت کے بغیر تم بہشت میں داخل نہیں ہوسکتے۔پس تم عاشقانہ عبادات کے ذریعے نزدیک ہو جاؤ۔


I-Molana Shah Maghsoud Sadegh Angha, Poverty and Annihilation (Tehran, Iran: M.T.O. Shahmaghsoudi Publications, 1975), 85-89
2-Sacred Sayings (Hadiths Ghodsi), (Mnchengladbach, Germany: M.T.O. Shahmaghsoudi Publications, 2000), 26.