انسان: وجود کی کامل کتاب

«دل ایک کھلی کتاب ہے۔ »

حضرت امیرالمؤمنین علی(ع)


عرفان یہ سکھاتا ہے کہ انسانی وجود کی گہرائی میں علمِ ہستی پوشیدہ ہے۔ جس طرح درخت کے وجود کا سارا علم اور اُس کے مراحلِ رُشد و نمو کی کیفیت اُس کے بیج میں پوشیدہ ہے، بالکل اُسی طرح انسان میں علمِ ازلی پایا جاتا ہے جو اُس کے وجود کے سفر اور اُس کی کیفیت کو لکھ لیتا ہے۔ انسان ایک کامل و مکمّل کتاب ہے، ایک ایسی کتاب جس کا پڑھنا اُس میں پوشیدہ علمِ ازلی کی شناخت کے ذریعے میسّر ہوتا ہے۔

نبیِ اکرم حضرتِ محمّد(ص) "نہج الفصاحہ" میں فرماتے ہیں:

"علم آسمان میں نہیں کہ تم پر نازل ہو جائے اور نہ ہی زمین پر ہے جو تمھارے لیے اُگے، بلکہ تمھارے اندر پوشیدہ ہے۔ روحانیوں کے اخلاق کو اپناؤ تاکہ یہ علم تمھارے لیے ظاہر ہوجائے۔"

ہر شخص اپنے اندر پوشیدہ علم کو شناخت کر کے اُس کے کشف پر قادر ہے، لہٰذا اُس دانشِ مطلق کو حاصل کرنے کے لیے اپنے اندر کی طرف رجوع کیا جائے، اور اپنے وجود کو محقق، تحقیقی لیبارٹری اور اسی طرح موضوعِ تحقیق کے طور پر موردِ تجزیہ و تحلیل قرار دیا جائے۔

پروفیسر نادر عنقا نے اپنی کتاب "Sufism and Wisdom" میں انسان کے وجودی مراتب کی درجِ ذیل شرح سے توصیف کرتے ہیں:

«انسان کُلّی طور پر چار مجموعوں میں، جو اُس کی تحقیقات کا محور، اُس کی گہرائی اور اُس کی ہستی ہیں، اپنے ظہور اور حشر نشر کا حامل ہے:

پہلا مرتبہ: اُس کی بیرونی تہہ جو طبعی مرتبہ ہے۔ انسانی وجود کا یہ مرتبہ مادّی نشور (پھیلاو) کا محیط ہے۔ نظریاتی لیبارٹری، اندرونی صلاحیتوں کا تجرباتی میدان اور ضرورتوں کے تدارک کی جگہ ہے۔

دوسرا مرتبہ: جسمانی، خلّیاتی، متقاضی و متاثر اور دراصل انسانی میکانک پر محیط ہے جو بنیادی طور پر اپنے ذاتی قوانین کے مطابق عمل کرتا ہے۔ اِس مرتبے میں حواس، افکار، ضروریات اور خلیاتی تجربات کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ثقافتی اور قومی اکتسابیات اور شخصی صلاحیتیں کام میں آتی ہیں۔ طبّی علوم نے اپنی توجّہ انسانی وجود کے اِس پہلو پر رکھی ہے اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی ازحد ترقّی اور امراض کا علاج، انسان کے خلیاتی اور نامیاتی وجود کے اِسی پہلو سے ہے۔

تیسرا مرتبہ: انسان کے وجود کا تیسرا مرتبہ اُس کی پرورش اور نفوذ اور مقناطیسی اجسام اور فکری توانائیوں، نیز حواس اور اندرونی نفسیاتی رابطے پر محیط ہے۔

چوتھا مرتبہ: انسانی وجود کی گہرائی میں اور اُس کی اسرار آمیز باطنی دنیا سے ہے جو اُس کی حقیقی شخصیت کے استقرار کا نقطہ اور انسان ہویت ہے۔ یہ مرتبہ علمِ ازلی کا سرچشمہ اور پیغمبروں سے خطاب اور ان کی تعلیمات میں ہے۔ مکتبِ طریقتِ اویسیٔ شاہ مقصودی ® انسانی وجود کے اِسی مرتبے پر قائم ہے۔ 1

انسانی وجود کے مراتب میں سے ہر ایک اپنی خاص خصوصیات اور مشخصّات کا حامل ہے اور اُن پر عمل درآمد کا نظام بھی معیّن ہے۔ پیغمبروں کی تعلیمات انسانی وجود کے تمام مراتب اور قسم قسم کے ماحول میں اُس کے وجود اور ہستی کے ساتھ ہمہ پہلو ارتباط میں موجود روابط کے لیے ہیں۔ اصل مقصد قوانینِ ہستی کی شناخت ہے، جو فرد کے وجود کی ہویت میں شامل ہے، تاکہ وہ سکون و اطمینان سے زندگی گزارے اور اپنی ابدیت کو بھی پہچان سکے۔

حضرت محمّد(ص) فرماتے ہیں:

"علم زیادہ سے زیادہ سیکھنے کا نام نہیں، بلکہ علم ایک نور ہے جسے خداوندِعالم جس کسی کے دل میں چاہے، ڈال دیتا ہے۔"


1. Hazrat Salaheddin Ali Nader Shah ANGHA, Sufism and Wisdom , M.T.O. Shahmaghsoudi® Publication, Washington D.C. 1997, pp. 18-19.