کتاب "تھیوری آئی" "میں" کا نظریہ

از کتاب تئوری "من"1

"ہدایت، دل و دماغ اور حواس و فطرت کے اتّحاد میں ہے اور نفوس کی گم راہی اِن چاروں میں انتشار و تضاد کے باعث ہے۔" 2

مولانا شاه مقصود صادق عنقا، پیر اویسی®


تمرکز اور توانائیوں کو مرکوز کرکے لازمی ہم آہنگی حاصل کرنا انسان کے ابدی اور ملکوتی پہلوؤں کو منکشف کرنے کے لیے ضروری امر ہے۔ انسان کی واقعیت کو افکار اور ادراکات کے ذریعے حاصل کرنا ممکن نہیں اور حواس اپنی معیّن، مقرّرہ اور محدود صلاحیتوں کی وجہ سے خودشناسی کی شاہ راہ پراُس کی رہنمائی نہیں کر سکتے۔ قابلِ توجّہ نکتہ یہ ہے کہ حقیقت کے انکشاف کے لیے لازم ہے، انسان ہم آہنگی کی حالت میں ہو، اور اُس میں حقیقت کو قبول کرنے کی بھرپور صلاحیت اور گنجائش موجود ہو۔

ہم آہنگی اور حصول کی صلاحیت:


انسان کے ملکوتی پہلو کا انکشاف، حصول و دریافت کی صلاحیت اور ہم آہنگی کی کیفیت سے وابستہ ہے۔ صلاحیت اِس مفہوم میں ہے کہ اُس کے گیرندے (receptors) فعّال ہوں، اور کامل ہم آہنگی کے حامل ہوں۔ مثال کے طور پر ایک نومولود کے سلسلے میں جس قدر زیادہ اُس کی ماں اُس پر مہربانی کرے، اُسے گود میں اٹھائے، اُسی قدر اُس طفل کے گیرندے فعّال تر ہوتے ہیں۔ اور نتیجتًا جسمانی، نفسیاتی اور جذباتی پہلوؤں میں بچّے کے گیرندوں کی قابلیت کو تقویت اور وسعت ملتی ہے۔ تحقیقات نے بچّوں کی ہدایت اور پرورش کے امور میں اِس نکتے کو ثابت کیا ہے کہ بچّے کے ساتھ محبّت کے روابط برقرار رکھنا حیاتی اہمیت کا حامل ہے۔۔

جیسا کہ جسم کی گیرندے کی وسعت اور تقویت ایک حد تک فطری سطح پر لازم ہے، ملکوتی اور روحانی دنیا کے ساتھ مربوط گیرندوں کی پرورش بھی خاص اہمیت کی حامل ہے، تا کہ انسان میں روحانی پہلوؤں کی دریافت کیگنجائش پیدا ہو سکے۔۔

گیرندے کی اِس قابلیت کا انکشاف اور شناخت حافظے کے نظام کے استعمال اور ادراک کے ذریعے ممکن نہیں۔ باہمی تعلّقات کے ہر مرحلے میں تمرکز اور ہم آہنگی کسی بھی قسم کا ارتباط قائم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ دراصل سننے والے اور کہنے والے کے درمیان ہم آہنگی ہی کی وجہ سے ارتباط برقرار رہتا ہے، اور جس نسبت سے سننے والے کے حواس زیادہ جمع ہوں، وہ کہنے والے کی باتوں کو سمجھنے پر اُسی قدر قادر ہوگا۔ تمرکز اور ہم آہنگی کی یہی شرائط روحانی پہلوؤں کے انکشاف اور کلماتِ الٰہی کی وحی کے ذریعے دریافت کے لیے لازمی ہوتی ہیں۔

مکتبِ طریقتِ اویسیٔ شاہ مقصودی® کی تعلیمات کے مطابق انسانی نظام میں القا والہام قبول کرنے کی فطری صلاحیت موجود ہے۔ انسانی جسم تیرہ برقناطیسی مراکز کا حامل ہے۔ اِن مراکز میں سے اہم ترین مرکز قلب میں ہے۔ اِس ذاتی تعلیمی نظام کی پرورش اور انکشاف حقیقت کی شناخت کے لیے ضروری ہم آہنگی انسان کو مہیّا کرتی ہے۔ "عارف،" دوسرے الفاظ میں "معلّمِ وجود،" تعلیم دیتا ہے کہ 'شناخت' نظم و ضبط، ترتیب و تادیب، تزکیۂ نفس، تمرکز اور عبادت کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔

تمرکز®: مراقبہ


عرفان میں قوّتوں کو جمع کرنے کا نام 'تمرکز' ®ہے اور جو کچھ مغرب میں 'میڈیٹیشن' کے عنوان سے پہچانا گیا ہے، یہ اُس سے کلّی طور پر مختلف ہے۔ 'تمرکز' ®'توانائیوں کے ارتکاز' کے معنوں میں ہے۔ 'تمرکز'® ہمہ پہلو ہم آہنگی اور توازن کا حصول مہیّا کرتا ہے۔ تمرکز کی مشقوں کے ذریعے سالک کے گیرندے کی قابلیت تقویت پاتی ہے اور روحانی پہلوؤں کو دریافت کرنے کے لیے ضروری آمادگی حاصل کرتی ہے۔ تمرکز کی باریک و لطیف مشقیں باطنی قوّتوں میں توازن کا باعث ہیں، اور جسم کی توانائیوں کے میدانوں کو تقویت پہنچاتی ہیں، اور دل و دماغ کے ساتھ صحیح رابطہ فراہم کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں راہِ حق کے سالک کو حقیقت کی دریافت کے لیے ضروری ہم آہنگی اور گیرندے حاصل ہوتے ہیں۔ دل و دماغ کے مکمّل اتحاد میں ایک خاص ہمہ پہلو یگانگت پیدا ہوجاتی ہے جو اُس کےلامحدود ملکوتی پہلو کو کشف کرنے کی قدرت بخشتی ہے، اور وہ سارے عالم کی توانائیوں کے ساتھ مربوط ہوجاتا ہے۔

"اپنی توانائیوں کو یک جا کر اور اُنھیں اپنے قلب میں موجود سرچشمۂ حیاتی پر مرتکز کر تا کہ تیری دریافتیں لازوال ہو جائیں، اور تیرا وجود اعتدال سے زندگی بسر کرے، اور ابدیت کو پہچان لے۔"2


I. Nader Angha, Theory "I": The Inner Dimension of Leadership (Riverside, CA: M.T.O. Shahmaghsoudi Publications, 2002), 137.
2. Nader Angha, Theory "I": The Inner Dimension of Leadership (Riverside, CA: M.T.O. Shahmaghsoudi Publications, 2002), 138.
3. Molana Shah Maghsoud Sadegh Angha, Message from the Soul (Verdugo City, CA: M.T.O. Shahmaghsoudi Publications, 1986), 5.