سیر و سلوک

عالمِ درون کی سمت سفر اور مقامات طے کرنا "سیر و سلوک" کہلاتا ہے۔ معلّمِ روحانی، پیرِ طریقت، یعنی نور و روشنیٔ راہ اور ہادیٔ سالک ہے کہ سالک کی تعلیم و تربیت کے لیے اسباب فراہم کرتا ہے تاکہ وہ خودشناسی کے سفر میں موانع پر غلبہ پائے اور پردہ ہاے غفلت اور بدآموزیوں کو درمیان سے ہٹاتے ہوئے اپنے تزکیۂ نفس کے لیے کوشاں ہو۔ کشفِ مراحلِ سلوک و اطوارِ ہفتگانۂ قلبی، مرحلۂ طلبِ مطلوب سے مراحلِ عشق و علم و شہادت و یگانگی و فنا تک معلّمِ وجود سالک کی رہنمائی کرتا ہے۔

حضرت مولانا شاہ مقصود صادق عنقا فرماتے ہیں: "سلوک میں لسانِ صدق، قلبِ صاف، اخلاصِ عقیدت، لقمۂ حلال اور ثابت قدمی در کار ہے، تاکہ عنایتِ حق اور رسول سے ارادتِ حقیقی اور اُس کی متابعت میں طریق کو طے کرنا سالک کے شاملِ حال ہو اور لطائفِ غیبیٔ لاریبیٔ باطنی شہودِ حقیقیٔ ربّانی تک پہنچے اور سالک کا عین الیقین حقّ الیقین ثابت ہو۔"

سالک تزکیے اور پاک بازی کے مختلف مراحل طے کرتا ہے اور اُس کے سامنے سے حجابات یکے بعد دیگرے اٹھائے جاتے ہیں۔ یہی مقام ہے کہ وہ علم و ایمان کے ساتھ یگانگیٔ خداوند کی شہادت دیتا ہے۔ عرفا نے منازل و مقاماتِ ہفتگانۂ سلوک کو ہفت آسمان اور ہفت شہرِ عشق سے تعبیر کیا ہے۔ عارف و شاعرِ بزرگ، شیخ فریدالدّین عطّار نے "منطق الطّیر" میں، سیر و سلوک اور عالمِ درون میں سفر کو جُست جُو اور تگ و دَو سے تشبیہ دی ہے جو مرحلۂ تزکیہ اور خواہشات کی نفی سے شروع ہو کر، منازلِ عشق و علم و حیرت سے گزرتے ہوئے بالآخر انتہائی مقصود، یعنی فنا اور خداوند کے ساتھ یگانگی پر ختم ہو جاتی ہے۔

اپنی کتاب "سراج الہدٰی" میں حضرت شاہ مقصود صادق عنقا نے اطوار و منازلِ ہفتگانۂ قلبی اور اس کے مدارج طے کرنے کو تفصیل سے تحریر فرمایا ہے، جس کا کچھ حصّہ درجِ ذیل ہے:

اِس وادیٔ دل میں سات شہر ہیں
جو سـالکِ حـق کی منـزل ہیں

دل کی اوّلـیـن وادی طـلـب ہے
جو تمام رنج و عنا و تَعَب ہے

دوسری مـنـزلِ دل ایـمــاں ہے
جس کا جوہر دانشِ جاوداں ہے

تیسرا طور طورِ شغاف (عشق) ہے
کہ اس محبّـت سے تیرا آینہ صـاف ہے

نقدِ سالک جب عینِ وجـود ہو جاتا ہے
تب وہ اپنا رخ اطوارِ شہـود کی سمت کرتا ہے

پانچواں مرتبـہ تـوحیـد ہے
جس کے ذرّے کا جلـوہ مثلِ خورشیـد ہے

چھٹا مرحلـہ ہیمان ہے
جو اہلِ طریقت کی حیـرت کا باعث ہے

ساتواں طـور فـقـر و فـنـا ہے
جو حق کو عـوالـم سے یک جا (کر کے) دکھاتا ہے

تیرا دل راحتِ باقی پائے گا
جب ساتواں طور تیری منزل بنے گا